Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
غزوۂ ہند کے بارے میں ڈاکٹر اسرار احمد کے خیالات – تفصیلی بیان
ڈاکٹر اسرار احمد نے اپنی مختلف تقاریر میں غزوۂ ہند کو بڑی اہمیت دی ہے اور اسے اسلامی احیاء اور مسلمانوں کی فتوحات کے تسلسل کا ایک اہم مرحلہ قرار دیا۔ ان کی گفتگو کا خلاصہ ذیل میں تفصیل سے پیش کیا جا رہا ہے۔
Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind غزوۂ ہند کا دینی و تاریخی پس منظر
Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind:غزوۂ ہند کی پیشین گوئی
رسول اللہ ﷺ کی متعدد احادیث میں غزوۂ ہند کا ذکر آتا ہے۔ ڈاکٹر اسرار احمد کے مطابق یہ پیش گوئی آخری زمانے میں ایک ایسی جنگ کی طرف اشارہ کرتی ہے جس میں مسلمان ہندوستان پر غالب آئیں گے۔
:فتح کی بشارت
احادیث میں آیا ہے کہ جو مسلمان غزوۂ ہند میں حصہ لیں گے، ان کے گناہ معاف کیے جائیں گے اور وہ جنت کے حقدار ہوں گے۔ اگر وہ زندہ بچیں تو وہ سیدھے شام جا کر امام مہدی کی فوج میں شامل ہوں گے۔
غزوۂ ہند کا مقصد اور نوعیت
:عسکری اور نظریاتی جنگ
ڈاکٹر اسرار کے مطابق غزوۂ ہند ایک ایسی جنگ ہوگی جو صرف میدانِ جنگ میں نہیں بلکہ نظریاتی اور روحانی محاذوں پر بھی لڑی جائے گی۔
:ہندوستان کے خلاف فیصلہ کن جنگ
یہ جنگ مسلمانوں کے ہندوستان پر غلبے کا ذریعہ بنے گی اور اسلامی نظام کے نفاذ کا پیش خیمہ ہوگی۔ یہ نظریہ مسلمانوں کے لیے نجات اور احیائے اسلام کی ایک تحریک ہے۔
پاکستان کا کلیدی کردار
:پاکستان، غزوۂ ہند کا مرکز
ڈاکٹر اسرار نے زور دیا کہ پاکستان کا قیام دراصل اسی مشن کا حصہ ہے کہ وہ غزوۂ ہند کے لیے تیار ہو۔ پاکستان کو نظریاتی اور عسکری لحاظ سے خود کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ اس تاریخی پیش گوئی کو پورا کیا جا سکے۔
:پاکستان کی فوج اور عوام کی تیاری
پاکستان کی فوج اور عوام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایمان، اتحاد، اور جہادی روح کے ساتھ تیار رہیں۔ اس جنگ کو کامیاب بنانے کے لیے جذبۂ قربانی اور جہاد ناگزیر ہوگا۔
Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind افغانستان اور خطے کا کردار
:افغانستان کا محوری کردار
ڈاکٹر اسرار احمد کے مطابق افغانستان کی جدوجہد اور وہاں کے مجاہدین غزوۂ ہند میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ افغانستان کو ایک روحانی و جنگی محاذ کے طور پر تیار کرنا ہوگا۔
:افغانستان اور پاکستان کا اتحاد
افغانستان اور پاکستان کا اتحاد اس خطے میں اسلامی فتوحات کے لیے ناگزیر ہوگا۔ ان دونوں ممالک کی فوجی اور نظریاتی ہم آہنگی غزوۂ ہند کی فتح کا سبب بنے گی۔
Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hindامام مہدی اور غزوۂ ہند کا تعلق
:امام مہدی کی آمد کی راہ ہموار ہوگی
ڈاکٹر اسرار کا ماننا ہے کہ غزوۂ ہند کی کامیابی امام مہدی کی آمد کے لیے راستہ ہموار کرے گی۔ غزوۂ ہند سے حاصل ہونے والی فتح دراصل امام مہدی کی عالمگیر اسلامی حکومت کے قیام کا نقطۂ آغاز ہوگی۔
:امام مہدی کی فوج کا حصہ بننے کی بشارت
رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مطابق غزوۂ ہند میں حصہ لینے والے مسلمان شام جا کر امام مہدی کے لشکر میں شامل ہوں گے اور آخری زمانے کی فتوحات کا حصہ بنیں گے۔
روحانی اور نظریاتی تیاری کی اہمیت
:ایمان اور تقویٰ کا کردار
ڈاکٹر اسرار نے کہا کہ مسلمانوں کو اس جنگ کے لیے نہ صرف عسکری بلکہ روحانی اور نظریاتی سطح پر بھی تیار ہونا ہوگا۔ غزوۂ ہند میں کامیابی صرف ہتھیاروں کی مدد سے نہیں بلکہ ایمان، تقویٰ، اور اتحاد کی قوت سے حاصل ہوگی۔
:نظریاتی بیداری
پاکستان کو غزوۂ ہند کے لیے نظریاتی بیداری پیدا کرنی ہوگی تاکہ عوام اور فوج میں جذبۂ جہاد اور اسلامی نظام کے قیام کی خواہش پیدا ہو۔
غزوۂ ہند اور عالمی نظام کا خاتمہ
:عالمی نظام کا ٹوٹنا
ڈاکٹر اسرار احمد کے مطابق غزوۂ ہند ایک ایسی عالمی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوگا جس کے نتیجے میں موجودہ غیر منصفانہ عالمی نظام ختم ہو جائے گا۔ مسلمانوں کو اپنے نظامِ عدل و انصاف کے قیام کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
خلاصہ
ڈاکٹر اسرار احمد کے مطابق غزوۂ ہند ایک عظیم پیش گوئی ہے جس میں مسلمان ہندوستان پر غالب آئیں گے، اور یہ جنگ پاکستان کے وجود کا مقصد بھی واضح کرتی ہے۔ پاکستان اور افغانستان اس جنگ میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ یہ جنگ صرف ایک عسکری مہم نہیں بلکہ روحانی اور نظریاتی احیاء کا ذریعہ ہوگی، جو امام مہدی کے ظہور اور اسلامی حکومت کے قیام کا راستہ ہموار کرے گی۔
ڈاکٹر اسرار احمد نے مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ انہیں نظریاتی بیداری، اتحاد، اور جذبۂ جہاد کے ساتھ تیار رہنا ہوگا تاکہ وہ غزوۂ ہند میں کامیابی حاصل کر سکیں اور امام مہدی کے لشکر کا حصہ بن سکیں۔
Dr. Israr Ahmad’s Perspective on Ghazwa-e-Hind – A Detailed Overview
Dr. Israr Ahmad, in his lectures, highlighted Ghazwa-e-Hind (the prophesied battle of India) as an essential event linked to Islamic revival and the culmination of Muslim victories. Below is a detailed account of the key points from his discussions.
Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
1. Religious and Historical Context of Ghazwa-e-Hind
- Prophecies about Ghazwa-e-Hind:
Dr. Israr Ahmad referred to multiple Hadiths (sayings of the Prophet Muhammad ﷺ) that mention the prophesied battle of India, stating that Muslims will emerge victorious. - Glad Tidings of Forgiveness:
According to Hadith, those who participate in Ghazwa-e-Hind will have their sins forgiven and will earn a place in Jannah (Paradise). Survivors will join Imam Mahdi’s army in Sham (Greater Syria).Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
2. The Purpose and Nature of Ghazwa-e-Hind
- A Military and Ideological Struggle:
Dr. Israr emphasized that Ghazwa-e-Hind will not only be a physical battle but also a spiritual and ideological conflict. - Decisive War for Dominance over India:
This battle will establish Muslim dominance over India and pave the way for the implementation of Islamic governance, marking a significant step in the revival of Islam.
3. Pakistan’s Central Role in Ghazwa-e-Hind
- Pakistan as the Launchpad for Ghazwa-e-Hind:
Dr. Israr believed that Pakistan’s creation was part of a divine mission, preparing it to play a key role in Ghazwa-e-Hind. He urged Pakistan to strengthen itself militarily and ideologically for this purpose. - Military and Civil Preparedness:
He emphasized that the military and the people of Pakistan must be ready with faith, unity, and a spirit of sacrifice to participate effectively in this campaign.
4. The Role of Afghanistan and Regional AlliesDr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
- Strategic Importance of Afghanistan:Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
According to Dr. Israr, Afghanistan’s resistance movements are crucial for Ghazwa-e-Hind, as they align with the greater struggle for Islamic revival. - Alliance Between Pakistan and Afghanistan:Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
He advocated for a unified front between Pakistan and Afghanistan to ensure victory in the region. The cooperation between these countries will set the foundation for successful campaigns. Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
5. Connection between Ghazwa-e-Hind and Imam Mahdi Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
- Paving the Way for Imam Mahdi’s Arrival:Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
Dr. Israr viewed Ghazwa-e-Hind as a precursor to the arrival of Imam Mahdi, who will lead the Muslim world. The victory in this battle will open the doors for the establishment of a global Islamic government.Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind - Joining Imam Mahdi’s Army:Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
As per Hadith, Muslims who participate in Ghazwa-e-Hind and survive will join Imam Mahdi’s forces in Sham, contributing to the final series of victories in the end times.Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
6. Importance of Spiritual and Ideological Readiness
- Role of Faith and Piety:
Dr. Israr stressed that the battle will require more than military strength—it will demand faith (Iman) and piety (Taqwa). Success will depend on unity, conviction, and trust in divine guidance. - Ideological Awakening:
He urged Pakistan to promote ideological awareness among its people to instill the spirit of Jihad and the desire for an Islamic system, necessary for victory.
7. Ghazwa-e-Hind and the Collapse of the Global System
- End of the Current World Order:
Dr. Israr suggested that Ghazwa-e-Hind will mark the beginning of the end for the current unjust global system, making way for a just Islamic order.
Conclusion
Dr. Israr Ahmad regarded Ghazwa-e-Hind as a significant prophecy where Muslims will dominate India, fulfilling a divine mission tied to Pakistan’s creation. He stressed the importance of Pakistan and Afghanistan in this battle, not just militarily but ideologically as well.
He urged Muslims to be spiritually and ideologically prepared, fostering unity and the spirit of Jihad, as this campaign will eventually connect them to Imam Mahdi’s army and lead to the establishment of Islamic governance on a global scale.Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind
Source Islam is beautiful iib Dr Israr Ahmad on Ghazwa-e-Hind